تحریری مقابلہ-(فراق) ترے فراق میں جینا محال لگتا ہے
★♥★♥★♥★
غزل (فراق)
یہ دل نہ جانب مغرب، شمال لگتا ہے
تمہارے کوچے میں آکر بحال لگتاہے
ہمارا غم جو ہے ناں لازوال لگتا ہے
ترے فراق میں جینا محال لگتا ہے
نہ جانے کیا ہوا ہے ان دنوں مرے دل کو
بہت اداس بہت ہی نڈھال لگتا ہے
جو کوئی لمحہ تری یاد میں گزرتا ہے
وہ ایک لمحہ مجھے ایک سال لگتا ہے
حسین آنکھیں خداداد پائی ہے اس نے
لگاگے کہ سرمہ تو وہ اور بوال لگتا ہے
ہمارے گھر کا ہی بچہ برائی کی جڑ ہے
یہ اور بات ہمہیں نونہال لگتا ہے
فریب کوئی بھی دے سکتا ہے ہمیں فیضی
وہ شخص بھی جو ہمیں خوش خصال لگتا ہے
★♥★♥★♥★
کاوش فکر: فراز فیضی واسطی.کشن گنج بہار
Bushra Zaifi
22-Nov-2021 09:36 AM
Lovely
Reply
آسی عباد الرحمٰن وانی
14-Nov-2021 06:52 AM
Bht khoob pyaare ❤️💕😘😘
Reply